تقریر کرنے کے اصول اور دلائل

ڈاکٹر کانول کا تقریر کرنے کا طریقہ: 

تقریر کرنے کے لئے کو ئی قطعی اصول مقرر نہیں کیا جا سکتا۔ ہر تقریر کے اپنے الگ تقاضے ہوتے ہیں تاہم ڈاکٹر کا نول کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی

  1. بے شمار تقریریں مندرجہ ذیل خاکے کے مطابق تیار کیں۔
  2. اہم موضوع کے بارے میں حقائق بیان کئے۔
  3. ان حقائق کے لئے دلائل پیش کئے۔ لوگوں سے ان پر عمل کرنے کی درخواست کی۔
  4. بہت سے لوگوں کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ مردگا ر اور باعث تحریک ثابت ہوار – ا۔ سب سے پہلے کوئی ایسی بات پیش کی جو غلط تھی۔
  5.  پھر بتایا کہ اس کی کسی طرح اصلاح ہو سکتی ہے ،
  6.  اور آخر میں لوگوں سے اس سلسلے میں تعاون کرنے کی درخواست کی ۔
  7. مندرجہ بالا خا کے کو اس طرح بھی ترتیب دیا جا سکتا ہے. ا۔ سب سے پہلے ایک ایسی صورت حال پیش کی جس کی اصلاح کی جانی چاہیئے۔
  8. ۔ پھر بتایا کہ اس کی اصلاح کیسے ہو سکتی ہے ۔
  9. ۔ اور آخر میں لوگوں سے درخواست کی کہ انہیں فلاں فلاں وجوہات کو سامنے رکھتے ہوئے اس صورت حال کی اصلاح کے لئے تعاون کرنا چاہیئے ۔ ایک مختصر تقریر کا خاکہ یوں بھی ہو سکتا ہے.
  10. — لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ۔ ۲- ان کا اعتماد حاصل کیا ۔
  11. پھر حقائق بیان کئے اور لوگوں کو بتایا کہ یہ مسئلہ کیوں اہمیت رکھتا ہے.
  12. اور آخر میں کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جو آدمی کو مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ آگے بڑھے اور مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرے۔

بعض مفید باتیں

فین تقریر کے بہت سے طالب علم تقریر کی تیاری کرتے ہوئے اپنی تقریر کو ٹیپ ریکارڈر پر ریکارڈ کر کے سنتے ہیں مشق کرنے کا یہ ایک اچھا طریقہ ہے کیونکہ اس سے آدمی کو خود اپنی تقریر کی خوبیاں اور خامیاں معلوم ہو جاتی ہیں۔ تقریر کا موقع آنے سے پہلے تقریہ کو لکھنے کی عادت بھی مفید ہے ۔ اس سے سوچنے کی صلاحیت تیز ہوتی ہے اور آدمی کے خیالات واضح شکل میں اس کے سامنے آتے ہیں۔ جب خیالات واضح شکل میں ترتیب کے ساتھ سامنے آئیں گے تو آپ کو انہیں یاد رکھنے میں مدد ملے گی۔ تقریر کو لکھنے سے آپ کی قوت تحریر ہیں بھی اضافہ ہو گا اور ایالت کی بے ترتیب کو دور کرنے میں یہ مرد ہے ۔

کیا دوران تقریر تحریری یاد داشتیں ضروری ہیں:

لنکن کو جب سرکاری اہمیت کی ایسی تقریہ کہ نا ہوتی جس میں بعض باتیں حرف بہ حرف مجمع بیان کرنے کی ضرورت ہوتی تو وہ پہلے ہی سے کسی کاغذ پیروری جملے تحریر کر لیا کرتا تھا لیکن عام تقریروں میں نکسن نے کبھی پیشگی لکھا ہوا مواد استعمال نہیں کیا ۔ لیکن کہا کرتا تھا کہ تحریری مواد تقریر کی آدھی دلچسپی ختم کر دیتا ہے اور سامعین کو تقریر محض ایک تکلف دکھائی دیتی ہے۔ تقریر کرتے ہوئے جیب سے کاغذ نکال کر پڑھنے سے ایک تصنع کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے اور سامعین محسوس کرتے ہیں کہ مقرر ہیں اعتماد کی کمی ہے جو ایک حقیقی مقریہ کے لئے بہت ضروری ہے ۔

ضرور پڑھیں: اپنی تقریر کیسے تیار کریں

میرا مشورہ یہ ہے کہ تقریر کی تیاری کرتے ہوئے آپ اپنی یادداشت کے لئے بعض چیزیں کا غذ پر ضرور لکھ لیں ۔ ممکن ہے کہ تقریبہ کی تیاری کے دوران آپ کو ان کی ضرورت پڑے ۔ یہ بھی ہو سکتا کہ اگر تحریری یادداشتیں آپ کی جیب میں موجود ہوں تو حاضرین کے سامنے تقریر کرتے ہوئے آپ خود پر زیادہ اعتماد محسوس ” کریں رنگہ تحریری یادداشتیں جیب سے صرف اس وقت نکالیں جب آپ کو ان کی واقعی سخت ضرورت محسوس ہو اور ایسا کرنے کے سوا اور کوئی چارہ کا رنہ ہے۔ اگر تحریری یا دو انہیں آپ کے لئے واقعی ضروری ہیں۔

 

تو پھر انہیں مختصر کر کے ایک کاغذ پر موٹے حروف میں لکھ میں اور اس کا غذ کو کسی کتاب میں رکھ لیں۔ جہاں تقریر کرنی ہو وہاں وقت سے پہلے پہنچ جائیں اور اس کتاب کو میز پر رکھ لیں ۔ جب ضرورت ہو تو کتاب پڑھنے کے بہانے ان یادداشتوں کو ایک نظر دیکھے لیں مگر اپنی یہ کمزوری حاضرین سے چھپانے کی کوشش کریں ۔ تحریری یاد داشتوں کے متعلق ان خیالات کے اظہار کے باوجود بعض موقعے ایسے ہوتے ہیں جب ان یاد داشتوں کو استعمال کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔ مثلاً بعض لوگ اپنی ابتدا کی تقریروں میں اکثر اس قدر گھبرا جاتے ہیں کہ انہیں بڑی محنت سے تیاید کی ہوئی تقریر بھول جاتی ہے۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے لئے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ وہ اپنی ابتدا کی تقریروں کے دوران تحریری یاد داشتوں سے ضرور مدد لیں ۔ ایک بچہ جب چلنا سیکھ رہا ہوتا ہے تو وہ میز کرسیوں کا سہارا لیتا ہے ۔ مگر یہ سلسلہ ہمیشہ جاری نہیں رہتا۔

تقریر لفظ به لفظ یاد نہ کریں:

تقریر کو لفظ بہ لفظ یاد کرنے کی کوشش نہ کریں۔ ایسا کرنے سے محض دقت ضائع ہو گا اور کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا ۔ ایسے لوگ جب تقریر کرنے کے لیئے لوگوں کے سامنے آتے ہیں تو وہ اپنے پیغام کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہونے بلکہ وہ تو اپنی تقریر کے جملے لفظ بہ لفظ یاد کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں وہ آگے سوچنے کی بجائے پیچھے کی طرف سوچ رہے ہوتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کی تقریریں بے مزہ اور بے جان ہوتی ہیں ۔ میں اُن سے کہوں گا کہ براہ کریم اس قسم کی بے کار حرکت میں اپنا وقت اور توانائی ضائع نہ کریں –

ضرور پرھیں: تقریر کی تیاری 

جب آپ نے کسی کار باری معاملے کے سلسلے میں کسی سے ملاقات کرنا ہوتی ہے تو کیا آپ باتیں پہلے سے یادکر کے آتے ہیں۔ ہر گز نہیں ۔ آپ تو صرف میں ابھر نے لگتے ہیں ۔ کارہ باری معاملے کے بارے میں سوچتے ہیں اور خیالات خود بخود آپ کے ذہن یہی طریقہ آپ کو تقریر کے لئے بھی اپنا نا چاہیئے ۔ یا د رکھیں کہ اگر آپ کے ذہن میں خیالات ہیں اور آپ ان خیالات کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو انداز بیان خود بخود مل جائے گا ۔ یہ ایک ایسی بات ہے جس کی تردید ممکن نہیں ۔ اگر آپ کو اس بات میں ذرا سا بھی شک ہے تو کسی شخص کو مار گرائیں۔ جب وہ اُٹھے گا تو اس کے منہ سے خود بخود لفظ نکلنا شروع ہو جائیں گے۔دو ہزار سال پہلے ہور میں نے کہا تھا ” الفاظ کے پیچھے نہ بھاگیں بلکہ حقائق اور خیالات تلاش کریں ۔ جب حقائق اور  خیالات کا ہجوم ہو گا۔

الفاظ خود بخود مل جائیں گے ؟

جب آپ کے ذہن میں خیالات جمع ہو جائیں تو تقریر کی شروع سے آخر یک مشق کریں۔ خود کو ایک کمرے میں بند کر لیں اور پھر بلند آواز میں ہاتھوں کی حرکات وسکنات کے ساتھ اور چہرے پر مکمل تاثرات کے ساتھ تقریر کو دہرائیں۔ ایسا کم از کم پانچ چھ مرتبہ کریں۔ مشق کرتے وقت یوں محسوس کریں کہ سامعین آپ کے سامنے موجود ہیں ۔ یہ احساس اتنا پختہ ہونا چاہیئے کہ جب واقعی سامعین آپ کے سامنے موجود ہوں تو آپ کو یوں محسوس ہو جیسے یہ کوئی نئی بات نہیں۔

 

آپ تو یہ تقریر ان سامعین کے سامنے پہلے بھی کہ چکے ہیں۔ جب لائیڈ جارج دیلیہ میں اپنے شہر کی مجلس مباحثہ کا ممبر تھا تو وہ شہر سے باہر نکل جاتا اور درختوں سے مخاطب ہو کہ تقریر کی مشق کیا کرتا ۔ لیکن بھی مزدوروں کو اپنے گرد جمع کر کے تقریر کی مشق کرتا ۔ اگر مشہور مقرروں کی زندگی کا جائزہ لیں تو آپ کو جو بات مشترک نظر آئے گی وہ ہے تقریہ کی مشق ۔ جن لوگوں نے تفریر کی زیادہ مشق کی انہوں نے ہی اس میدان میں نام پیدا کیا۔